(ایجنسیز)
تیونس کے نامزد وزیر اعظم مہدی جمعہ نے اپنی نئی کابینہ کا اعلان کردیا ہے اور اس میں شامل وزراء کی فہرست صدر منصف مرزوقی کو پیش کردی ہے جبکہ دستور ساز اسمبلی نے کثرت رائے سے ملک کے نئے آئین کی منظوری دے دی ہے۔
مہدی جمعہ نے اتوار کو دارالحکومت تیونس میں نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ ''میں نے مجوزہ حکومت کے ورزاء کی فہرست اعتماد کے ووٹ کے لیے قومی دستور ساز اسمبلی کو پیش کردی ہے''۔
دستور ساز اسمبلی منگل کو نئی کابینہ کو اعتماد کا ووٹ دے گی۔ نامزد کابینہ کے اعلان کے ساتھ ہی اسمبلی نے ملک کے نئے آئین کی بھی کثرت رائے سے منظوری دے دی ہے۔اس نے گذشتہ جمعرات کو سابق مطلق العنان صدر زین العابدین بن علی کی حکومت کے خاتمے کے تین سال کے بعد نئے آئین کی تمام 146 دفعات کی شق وار منظوری دے دی تھی۔
تیونس کے نامزد وزیراعظم نے اپنی کابینہ میں ٹیکنو کریٹس کو شامل کیا ہے۔انھوں نے ماہر معیشت اور افریقی ترقیاتی بنک میں تجربے کے حامل حکیم بن حمودہ کو وزیرخزانہ اور اقوام متحدہ کے سابق عہدے دار مونجی حامدی کو وزیرخارجہ نامزد کیا ہے۔سابق وزیراعظم علی العریض کی کابینہ میں شامل وزیرداخلہ لطفی بن جدو کو ان کے عہدے پر برقرار رکھا گیا ہے۔
مہدی جمعہ نے اپنی کابینہ میں شامل کیے جانے والے وزراء کی فہرست ہفتے کے روز صدر
منصف مرزوقی کو پیش کرنا تھی لیکن وہ اپنے وزراء کے ناموں پر بروقت اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے ایسا نہیں کرسکے تھے اور اس کے ایک روز بعد انھوں نے کابینہ کی تشکیل کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اس میں بہت قابل وزراء ہیں۔
واضح رہے کہ تیونس کی سابق حکمراں اعتدال پسند اسلامی جماعت النہضہ اور سیکولر جماعتوں کے درمیان اسلام کی قانون سازی کے مآخذ کے طور پر حیثیت کے حوالے سے اختلافات پائے جاتے تھے جس کی وجہ سے نئے آئین کی تیاری اور پھر منظوری میں تاخیر ہوئی ہے۔
النہضہ کے منتخب وزیراعظم علی العریض حزب اختلاف کے ساتھ طے پائے معاہدے کے تحت اسی ماہ کے آغاز میں مستعفی ہوگئے تھے۔اب وزیراعظم مہدی جمعہ کی قیادت میں ٹیکنوکریٹس پر مشتمل مجوزہ نئی کابینہ اپنی منظوری کی صورت میں اسی سال نئے آئین اورنئے قوانین کے تحت ملک میں پارلیمانی انتخابات کرائے گی جس کے ساتھ ہی تیونس میں گذشتہ تین سال سے جمہوریت کی مکمل بحالی کے لیے جاری سفر مکمل ہوجائے گا۔
اکاون سالہ مہدی جمعہ پیشے کے اعتبار سے انجینیر ہیں۔ان کے سیاسی کیرئیر کی ابتدا گذشتہ سال مارچ ہی میں ہوئی تھی اور انھیں النہضہ کی قیادت میں مخلوط حکومت میں وزیر صنعت بنایا گیا تھا۔النہضہ اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے دسمبر میں انھیں مجوزہ عبوری حکومت کا سربراہ نامزد کیا تھا جس کے بعد صدر منصف مرزوقی نے انھیں 25 جنوری تک اپنی کابینہ بنانے کی دعوت دی تھی۔